ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار مارسیل فیورسٹناؤ لکھتے ہیں کہ تباہ کن افغان پالیسی پر جرمن حکومت کا ردعمل شرمناک ہے جبکہ طالبان کی ’فتح‘ کے بعد بھی یہ اپنی غلطی تسلیم کرنے میں سست روی کا شکار ہے۔
افغان صدراشرف غنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سکیورٹی حکام کے مشورے پر ملک چھوڑا تھا اور جتنی جلدی ممکن ہوگا، وطن واپس لوٹیں گے۔ ادھر امریکا کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر 31 اگست کے بعد بھی امریکی فورسز کابل میں رک سکتے ہیں۔