بڑے فیصلے &#

بڑے فیصلے اور عوامی ریلیف۔۔۔۔


شیئر کریں
وفاقی حکومت کی جانب سے دودھ‘ انڈوں اور آٹے سمیت کھانے پینے کی متعدد اشیاء پر ٹیکس ختم کرنے کا عندیہ دیا جارہا ہے قومی اسمبلی میں قومی بجٹ پر جاری بحث سمیٹتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کے خطاب سے اخذ چیدہ چیدہ نکات کے مطابق موبائل فون پر پانچ منٹ سے زائد کی کال کرنے پر75پیسے ٹیکس عائد ہوگا جبکہ موبائل پر مختصر پیغام کیلئے سروس(ایس ایم ایس) اور انٹرنیٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا حکومت کی جانب سے ہزار سی سی گاڑیوں کو ٹیکس فری میڈیکل اور پراویڈنٹ فنڈ پر عائد ٹیکس واپسی‘ رئیل سٹیٹ‘ پولٹری‘ کھاد‘ زرعی آلات‘ سونا اور چاندی پر ٹیکسوں کی شرح کم کرنے کا عندیہ بھی دے دیا گیا ہے اس سب کیساتھ مہیا تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے مجموعی طورپر 12 ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیئے گئے ہیں دوسری جانب حکومت ٹیکس نادہندگان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی وارننگ بھی دے رہی ہے اس ضمن میں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا فیصلہ کرلیاگیا ہے معلوم یہ بھی ہوا ہے کہ متعلقہ ذمہ دار اداروں نے ٹیکس نہ دینے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد شہریوں کے مکمل کوائف اکٹھے کرلئے ہیں وطن عزیز کو اقتصادی شعبے میں درپیش مشکلات اعدادوشمار کی تفصیل کیساتھ ریکارڈ کا حصہ ہیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا سبب بنا جہاں قرض کے بدلے سخت شرائط سامنے آگئیں قابل اطمینان ہے کہ ان سارے مراحل میں اب کی بار حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے سامنے کھڑی ہوئی عالمی مالیاتی ادارہ700 ارب روپے نٹے ٹیکس لگانے اور آمدنی ٹیکس کا حجم ڈیڑھ سو ارب روپے مزید بڑھانے کا مطالبہ کررہاہے حکومت کی قابل اطمینان حکمت عملی یہ ہے کہ نئے ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کونہ صرف بڑھایا جائے بلکہ ٹیکس وصولی کیلئے بھی محفوظ حکمت عملی ترتیب دی جائے درپیش اقتصادی منظرنامے میں عوامی ریلیف مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اگرکوئی مراعات یا سہولیات دے تو اس کا فائدہ بھی عام شہری کو پہنچانے کیلئے مکینزم دینا ہوگا بصورت دیگر یہ مراعات صرف چند لوگوں کے سرمایہ میں اضافے کا ذریعہ ہی بنتی رہیں گی اس وقت جبکہ صرف صنعتی شعبوں کو45ارب روپے کی مراعات دی جارہی ہیں تو ساتھ ہی یہ نظام بھی دینا ہوگا کہ ان کے ثمرات عام شہری تک پہنچ پائیں یہ سب اسی صورت ممکن ہے جب ہمارے پاس منڈی کنٹرول کاموثر نظام کام کرے اس نظام کی رسائی گلی محلے کی سطح تک ہو اور اس میں ایک ہی وقت نرخنامہ‘ معیار اور ساتھ ہی اوزان و پیمائش کا جائزہ لیا جائے اس کام میں فوڈ لیبارٹریز بھی شریک ہوں اور موقع پر ہی اشیائے خوردونوش کے معیار کو چیک کرکے کاروائی کی جائے اسی طرز کے چیک اینڈ بیلنس کی ضرورت خدمات کی فراہمی کے ذمہ دار اداروں کیلئے بھی ہے کہ جہاں حکومت کی جانب سے اربوں روپے کے فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود عام شہری سروسز نہ ملنے کا گلہ کرتا ہے پالیسی سازی کے ہر مرحلے پر مدنظر رکھنا ہوگاکہ کسی بھی شعبے میں اصلاحات کا عمل ہو یا پھر سروسز بڑھانے کیلئے فنڈز کا اجراء سب کچھ اس وقت تک بے معنی ہے جب تک عام شہری کو اس کے نتیجے میں برسرزمین ریلیف نہ ملے اس مقصد کیلئے مرکز اور صوبوں کے تمام ذمہ دار اداروں کو مل کر حکمت عملی تیار کرنا ہوگی جس پر عملدرآمد کے پورے عمل کی اعلیٰ سطح پر مانیٹرنگ بھی ضروری ہے۔

Related Keywords

Shaukat Tarin , World Financial Institution , A Urban Services , Finance Minister Shaukat Tarin , Free Medical , World Financial , Review Leah Off , Food Laboratories , Urban Services , Daily Aaj , Ailyaaj , Aj , Pakistan , Peshawar , Paper , Newspaper , Khbar , Islamabad , Abbottabad , Hjj , Latest News , Aaj News , Reaking News , Pk News , News Update , Olumns , Ditorial , Pinion News , Akistan News , Eshawar News , Bbottabad News , Azara News , Khbar Aaj , ஷௌுகத் தாரின் , உலகம் நிதி நிறுவனம் , இலவசம் மருத்துவ , உலகம் நிதி , உணவு ஆய்வகங்கள் , நகர்ப்புற சேவைகள் , தினசரி ஆஜ் , அஜி , காகிதம் , ஜ்ஜ் ,

© 2025 Vimarsana