عمران عباس کے قاتلوں کی ہلاکت، جوڈیشل انکوائری کا حکم غیر قانونی قرار راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس سہیل ناصر نے ایس ایچ او عمران عباس کے قاتلوں کی پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں کی جوڈیشل انکوائری کا سیشن جج راولپنڈی کی طرف سے مجسٹریٹ کو جاری کیا گیا حکم غیر قانونی قرار دیدیا جبکہ درخواست گزار کی طرف سے پولیس پر چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور لوٹ مار کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے شاہد امجد اور چوہدری زاہد کے جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاکت کے الزام کو پہلے سے درج ایف آئی آرکا حصہ بنانے اور تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔عدالت عالیہ نے18صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں جوڈیشل انکوائری سے متعلق معاملات کو مستقبل میں حل کرنے کیلئے چار نکاتی سفارشات بھی جاری کی ہیں۔عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ پنجاب ٹربیونلزآف انکوائریز آرڈیننس1969کے تحت ہی حقائق کا پتہ چلایا جاسکتا ہےجس کی سیکشن تین کے تحت صوبائی حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ٹربیونل تشکیل دے۔عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ سی پی او راولپنڈی کی طرف سے دی گئی درخواست پر سیشن جج کا مجسٹریٹ کو انکوائری کرنے کاپانچ اپریل2021کاخط غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ شاہد امجد کی بہن اور چوہدری زاہد کی اہلیہ شاہدہ چوہدری نے ملک وحید انجم کے ذریعے عدالت عالیہ میں دائر رٹ میں 29مئی2021کے ایڈیشنل سیشن جج /جسٹس آف پیس کے حکم کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مجیب الرحمان کیانی نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا تھا کہ سیشن جج کے حکم پر مجسٹریٹ نے جو انکوائری شروع کی تھی اسے روک دیا گیا ہے۔عدالت عالیہ نے اس سلسلے میں سیشن جج سے بھی رپورٹ طلب کی تھی۔عدالت عالیہ نےدو جولائی کو سماعت کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اسلام آباد سے مزید