X بجلی گیس بحران کا ذمہ دار کون؟ وزیر توانائی حماد اظہر اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آمنے سامنے کراچی (ٹی وی رپورٹ)ملک میں بجلی اور گیس کے بحران کا ذمہ دار کون ہے؟ مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے مناظرے کا چیلنج کیا جسے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے قبول کرلیا۔جیوکے پروگرام’ آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ‘میں ہونے والے مناظرے میں گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہرکا کہنا تھا کہ ایس ایس جی سی کی گیس بندش مرمت کی وجہ سے نہیں ہے،ن لیگ کے دور میں فرنس آئل زیادہ سڑ رہا تھا۔اس موقع پر مفتاح اسماعیل نےکہا کہ بحث میں مزہ اس وقت آئے گا جب دونوں حقائق پر مبنی بات کریں، حماد اظہر کیوں غلط بیانی کر رہےہیں؟ آپ لوگ 3سال سے موجود ہیں، پائپ لائن آپ لوگوں نےنہیں بڑھائی،آپ لوگ مہنگا فرنس آئل لے رہےہیں،مہنگی بجلی دے رہےہیں۔حماد اظہرکا کہنا تھا کہ صرف ایک ایل این جی ٹرمینل کی مرمت ہو رہی ہے، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اپنی جگہ، یہ حقائق پر مبنی بات ہے،کل سےمرمت شروع ہوگی تو 75 ایم ایم سی ایف ٹی سسٹم سے نکلے گی۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوکل انڈسٹریز کی گیس بند کردی ہے،آپ نے آخری وقت پر پوچھا جس پر قطر نے منع کردیا،پلانٹس کی 6ماہ پہلےمرمت کرلیتے، آج ملک میں بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے،آپ آج مہنگی گیس خرید رہے ہیں۔حماداظہر نےکہا کہ ایس ایس جی سی میں 15 فیصدگیس کی بندش ہے،85 فیصد دی جا رہی ہے، ہرگرمی میں تین سے چارگیس فیلڈز آؤٹیج میں جاتی ہیں،ہم نئے ٹرمینل کے لیے لائسنس جاری کر چکےہیں، 15 سال میں دو بار مرمت کی شق ن لیگ کے دور میں معاہدے میں شامل کی گئی۔مفتاح اسماعیل نےکہا کہ ان کے پاس لانگ ٹرم کا کوئی معاہدہ نہیں ،ہم نے 13.3فیصد کا گیس کا معاہدہ کیا، آپ مجھے کوئی ایک لانگ ٹرم پراجیکٹ دکھا دیں، 10.4 فیصد کے معاہدے پرگیس آج تک نہیں آئی، آپ نے لانگ ٹرم کنٹریکٹ کیا ہی نہیں،ہم بار بار کہتے ہیں کہ ایل این جی لے کر آئیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارامعاہدہ جنوری 2022 سے شروع ہوگا، اس سے پہلے ن لیگ کا معاہدہ ہم سےچمٹاہوا ہے،چار منٹ مفتاح اسماعیل ایک ہی بات کرتے رہے، ان کا قطری خط ٹھیک ہے اور ہمارا قطر سے معاہدہ کاغذ کا ٹکڑ اہے؟ن لیگی رہنما نےکہا کہ آپ شارٹ ٹرم معاہدے سےگیس لا رہے ہیں، آپ جہاں سے بھی گیس خرید رہےہیں وہ مہنگی لے رہے ہیں، فرنس آئل بھی اس وقت مہنگا خرید رہے ہیں۔حماد اظہر نےکہا کہ کےالیکٹرک نجی کمپنی ہے اور اپنا فرنس آئل خود لے رہی ہے اور اس کواضافی گیس بھی دے رہے ہیں، جو انٹرنیشنل مارکیٹ میں ریٹ ہوگا اسی پر گیس خرید رہے ہیں، ہم چوتھا حصہ بھی فرنس آئل کا استعمال نہیں کر رہے،جتنا یہ استعمال کرتے تھے۔مفتاح اسماعیل نےکہا کہ جو پلانٹس گیس اور فرنس آئل پر چل سکتے تھے،انہوں نےڈیزل پر چلائے، ڈیزل پر پلانٹس چلانے سے20 روپےکا یونٹ پڑتا ہے،سب سے سستی بجلی نواز شریف کے تھرمل پلانٹس کی لگائی ہوئی ہے۔حماد اظہر نے جواب دیا کہ پلانٹس توبہت اچھے ہیں لیکن انہوں نے پلانٹس کی قیمت 25 فیصد زیادہ دی ہے، ڈیزل سے پلانٹس ن لیگ کے دور میں بھی چلتےتھے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جن پلانٹس سے 13 روپے فی یونٹ بجلی بنتی ہے ان کو بند کردینا چاہیے۔حماد اظہر نے کہا کہ ہماری اوسطاً ڈیمانڈ 16000 میگاواٹ ہے،لوڈ شیڈنگ کی یہی وجہ ہےکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح کم ہوگئی ہے جس سےکم بجلی بن رہی ہے۔شاہزیب خانزادہ: حماد اظہر صاحب حکومت پر مفتاح اسماعیل کی طرف سے الزامات لگائے گئے ہیں کہ بحران سے بچا جاسکتا تھا، جون میں کبھی انڈسٹری کو بحران کا سامنا نہیں کرنا پڑا، انڈسٹری کی گیس پہلے ہی بند ہے اگر ڈرائی ڈاکنگ نہ ہوتی تب بھی بند ہے، حکومت نے اس کو مس مینج کیا ہے؟ حماد اظہر: ایس ایس جی سی کی گیس جو ابھی بند ہے اس کا ڈرائی ڈاکنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اس گیس کو گرمیوں میں ہی بند ہونا تھا، اگر ہم سردیوں میں گیس بند کرتے تو زیادہ نقصان ہوتا کیونکہ ڈومیسٹک کا لوڈ بہت ہوتا ہے، ڈرائی ڈاکنگ کل سے شروع ہورہی ہے، کل سے ہماری کے پی ٹی گیس فیلڈ بند ہے وہ واپس آن لائن آنا شروع ہوجائے گی، ڈرائی ڈاکنگ کا بہت زیادہ اثر ایس ایس جی سی کے سسٹم پر اس لیے نہیں ہے کیونکہ ان کا 1150 ایم ایم سی ایف ڈی کا پورا سسٹم ہے جس میں سے صرف 75ایم ایم سی ایف ڈی پر ڈرائی ڈاکنگ کا اثر آئے گا باقی سارا لوڈ ایس این جی پی ایل پر جائے گا کیونکہ ساری ایل این جی اپ کنٹری جاتی ہے، مفتاح اسماعیل نے فرنس آئل کی جو فیگرز دیں ، انہوں نے کہا کہ فلانابلوکی کا پلانٹ ہم نے 2018ء میں کیا، فلانا ہم نے مئی 2018ء میں کیا، جب آپ پلانٹس ٹرمینلز کمیشن ہوچکے تھے اس کے بعد آٹھ مہینے پرائیویٹ سیکٹر کے اندر جو گیس کے پلانٹس لگے ہوئے تھے اور میرے پاس یہاں تمام کے نام موجود ہیں وہ 50فیصد سے بھی کم کیپیسٹی پر چلتے رہے کیونکہ ایل این جی پوری آرڈر نہیں کی گئی تھی، اس کے علاوہ بہت سارے حکومت کے پلانٹس تھے اس کے بھی میرے پاس نام موجود ہیں جو ایل این جی پر کنورٹ نہیں کیے گئے اور وہ فرنس آئل ساڑتے رہے، یہ بلوکی اور حویلی بہادر شاہ کی بات نہیں ہے آپ کے دور میں فرنس آئل جو زیادہ سڑ رہا تھا اور ہمارے دور میں کم سڑ رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی ٹرمینلز کی کیپیسٹی یوٹیلائزیشن کم تھی، آپ کی 66فیصد کے قریب تھی اور ہماری ڈھائی سال کے اندر 83فیصد کے قریب ہے۔ شاہزیب خانزادہ: جی مفتاح اسماعیل صاحب؟ مفتاح اسماعیل: بحث میں اس وقت مزہ آئے گا جب دونوں فریق سچ بولیں، حماد بھائی نے کہا کہ ایس ایس جی سی پر فرق نہیں آئے گا، 150 ایم ایم ایف سی ڈی آج بھی ایس ایس جی سی کو ان دونوں ٹرمینلز پر مل رہا ہے، یہ کہنا کہ ڈرائی ڈاکنگ کا فرق نہیں آئے حقیقت پر مبنی نہیں ہے،آپ آٹھ مہینے کی پتا نہیں کون سی بات کررہے ہیں جب اپریل اور مئی 2018ء میں دو پلانٹس ہوئے اور ایک پلانٹ جولائی میں ہوا حویلی کا تو اس کے آٹھ مہینے ہمارے نہیں تھے ہم تو مئی میں چلے گئے تھے آپ نے پیرس کانفرنس کری اور آپ نے غلط فرمایا کہ 2016-17ء میں کمیشن ہوئے اور پھرا ٓپ کہتے ہیں کہ فرنس آئل استعمال کیا، آپ نے غلط بات کی ہے، آپ کو کہنا چاہئے کہ 2018ء میں جانے سے ایک مہینے پہلے ہم نے یہ پلانٹس کمیشن کرے ہیں تو آپ کیوں غلط بیانی کررہے ہیں، آپ کی یہ بات کہ 1200 ملین کیوبک فٹ بارہ کارگو آپ لارہے ہیں کہ 14 ہوجائیں گے، عمر ایوب جوا ٓپ سے پہلے وزیر تھے وہ بول کر گئے تھے کہ ہم 14 کارگوز لاسکتے ہیں، آپ نے کہا تھا کہ 17کلومیٹر کی ایک پائپ لائن لگنی ہے وہ لگائی، اس کے باوجود آپ 14کارگو نہیں لے کر آرہے، آپ تین سال سے آئے ہوئے ہیں نہ آپ نے پائپ لائن کی اور نہ ہی ٹرمینل کی گنجائش بڑھائی ہے نہ ٹرمینل کی شپ بڑی کی ہے، پہلی دفعہ پاکستان میں آپ نے جون میں گیس لوڈشیڈنگ کی ہے اور غلطی کسی اور کی کہہ رہے ہیں، اپنی غلطی مانیں جب کرسی پر بیٹھے ہو اور غلط کام کررہے ہو، مہنگی ایل این جی لے رہے ہو، مہنگا فرنس آئل لے رہے ہو، پاکستان بھر میں آپ گیس کی لوڈشیڈنگ کررہے ہیں، جون کے مہینے میں آپ نے ایکسپورٹ انڈسٹری کو پریشان کیا ہوا ہے۔ شاہزیب خانزادہ: جی حماد اظہر صاحب؟ حماد اظہر: انہوں نے کہا کہ 150ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے ٹرمینل سے آتی ہے، یہ بات درست ہے لیکن میں انہیں یاد دلاؤں گا کہ جو ڈرائی ڈاکنگ ہورہی ہے وہ صرف ایک ٹرمینل کی ہورہی ہے دونوں کی نہیں ہورہی، 150کا جب آپ آدھا کریں تو 75 ایم ایم سی ایف ڈی آتا ہے، میں نے آپ کو فرنس آئل کی جو فیگرز دی ہیں وہ فائنانشل ایئرز کی دی ہیں، آپ جب مئی میں گئے تھے تو ایک مہینے بعد فائنانشل ایئر ختم ہوگیا تھا، میرے پاس کلینڈر ایئر میں بھی موجود ہے، اگر میں آپ کو بتادوں 2018ء کے اندر 30لاکھ ٹن فرنس آئل استعمال ہوا، 2021ء میں دس لاکھ ٹن ہوا، ابھی تک 2021ء میں ساڑھے چار لاکھ ٹن ہوا، اس سال بھی تقریباً دس لاکھ ٹن ہی ہوگا جتنا پچھلے سال استعمال ہوا تھا، اس میں غلط بیانی کی کوئی بات نہیں ہے بات حقائق کی ہے، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اپنی جگہ، یہ جوآپ بتارہے ہیں گیس کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، گیس کی لوڈشیڈنگ جو ایس ایس جی سی میں ہورہی ہے وہ کے پی ڈی جوسندھ کی پائپ لائن ہے جس سے 177ایم ایم سی ایف ڈی 1100 ایم ایم سی ایف ڈی کے سسٹم سے باہر نکل گیا ہے جو کل سے سسٹم میں دوبارہ شامل ہونا شروع ہوجائے گا، کل سے جب ڈرائی ڈاکنگ شروع ہوگی تو 75 ایم ایم سی ایف ڈی ہی صرف ایس ایس جی سی کے سسٹم سے نکلے گا، اس سے زیادہ نہیں نکلے گا، 177کل سے سسٹم میں واپس آنا شروع ہوجائے گا۔ شاہزیب خانزادہ: مفتاح اسماعیل صاحب؟ مفتاح اسماعیل: انہوں نے کہا تھا کہ 75ہے لیکن 150آرہی ہے، ایس ایس جی سی سے میری آج بات ہوئی ہے وہ بولتے ہیں کبھی بھی ختم ہوسکتا ہے، ایس ایس جی سی نے کراچی کے پورے سسٹم کو سندھ کے سسٹم کو بلوچستان کے سسٹم کو کہا ہے کہ ہم تمام انڈسٹری ایکسپورٹ یا لوکل انڈسٹری کو 50فیصد پر لے آئیں گے کیپٹو پاور پر، یہاں پر زیادہ تر انڈسٹری کیپٹو پاور پر چلتی ہے اور لوکل انڈسٹری کو آپ نے زیرو گیس کردی ہے، جو بیروزگاری ہورہی ہے جوا نڈسٹری کا نقصان ہورہا ہے اس کا کون ذمہ دار ہے، آپ کیوں 14کارگوز لے کر نہیں آسکتے، ساڑھے سات کارگو آپ کو پی جی پی ایل کا دے سکتا ہے، ساڑھے چھ کارگو آپ کو اینگرو کا دے سکتا ہے آپ نہیں لے کر آئے، ابھی شکویا کی شپ آرہی ہے جس کو آپ ڈرائی ڈاکنگ کی بات کررہے ہیں، آپ کو اس کو پہلے سے ٹھنڈا کر کے اس کے اندر کارگو لے کر آنا چاہئے تھا تو آپ کے ایک دو دن بچ جاتے، آپ نے آخری وقت میں ان سے پوچھا قطر نے منع کردیا، اگر پہلے کارگو لے آتے جس طرح ہم لے کر آئے تھے اس طرح اگر یہ سکویا میں کارگو لے کر آجاتے ایل این جی کو اس کو مائنس 168 ڈگری پر تو ایک دن میں نکلتا، دوسرے دن لگتا اور ریمپ اپ ہونا شروع ہوجاتا۔ اس کے بعد ایس ای او سی میٹنگ ہوتی ہے جو ڈی جی آئل چیئر کرتا ہے، وہ فیصلہ کرتا ہے کہ کون سی فیلڈ کب جائے گی مرمت یا مینٹی نینس پر۔ کیسے ہوسکتا ہے کہ کرنل پشاکی بھی ایک ساتھ جارہی ہے اور اینگرو بھی جارہا ہے، آپ اتنے پلان نہیں کرسکتے۔ شاہزیب خانزادہ: یہ بات حماد صاحب نے ایک اور انٹرویو میں بتائی کہ بائیس ماہ ہوچکے تھے، ڈیمج ہونا شروع ہوجاتی اس لئے کوئی آپشن نہیں تھا کہ اس لوکل فیلڈ کو مرمت پر بھیجا جاتا؟ مفتاح اسماعیل: یہ چھ مہینے پہلے انہیں نہیں پتا تھا کہ بائیس ماہ ہوجائیں گے اسی وقت کرلیتے۔ شاہزیب خانزادہ: چھ مہینے پہلے سردیاں تھیں۔ مفتاح اسماعیل: مجھے آپ بتایئے تین مہینے پہلے تک تو یہ کہہ رہے تھے کہ ہم گیس بہت زیادہ لے کر آگئے، چار مہینے پہلے کہہ رہے تھے پاور پلانٹس بہت زیادہ ہیں، آج پاکستان میں بجلی کی بھی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، گیس کی بھی ہورہی ہے، مجھے بتایئے پی ٹی آئی کی حکومت نے کیا کیا ہے، کیا آج بارہ ڈالر کی گیس لے رہے ہیں، آج جو مسلم لیگ کے کانٹریکٹس ہیں اس میں چھ اور سات ڈالر کی گیس مل رہی ہے اور جو پی ٹی آئی اسپاٹ پر خرید رہی ہے وہ بارہ ڈالر کی گیس ہے اس کا کون حساب دے گا۔ شاہزیب خانزادہ: حماد صاحب، اس کو آپ پہلے مینج کرسکتے تھے، ڈرائی ڈاکنگ پہلے ہوجاتی یا لوکل فیلڈ پہلے ہوجاتی، جون کے مہینے میں کراچی کی انڈسٹری بھی کہہ رہی ہے کہ ہمیں کبھی گیس کی شارٹیج ہوئی ہو؟ حماد اظہر: اس وقت ایس ایس جی سی میں 15فیصد گیس کی کٹوتی ہے اور 85فیصد گیس جارہی ہے، ہم نے ایس ایس جی سی کوسختی سے منع کیا ہے کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس کی کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنا چاہئے، کل سے جب کے پی ڈی گیس فیلڈ واپس آن لائن آئے گی تو دو تین دن میں ایس ایس جی سی اور کراچی کا مسئلہ حل ہوجائے گا، ڈرائی ڈاکنگ سے 1150 ایم ایم سی ایف ڈی کے سسٹم میں 75ایم ایم سی ایف ڈی سے کوئی فرق نہیں پڑرہا، ہر گرمیاں میں تین سے چار گیس فیلڈز آؤٹ ریج کے اندرجاتی ہیں، یہ بار بار ٹی پی اے کی بات کررہے ہیں، لگ رہا ہے یہ بہت keen ہیں کہ انہوں نے جو دو ٹرمینلز گرانٹ کیے جن کی گرانٹ کے اوپر نیب کے کیسز بھی بنے ہوئے ہیں کہ انہیں مزید ٹی پی اے دیا جائے یعنی تھرڈ پارٹی ایکسس دیا جائے اس پر نیب کے کیسزچل رہے ہیں اور international arbitration چل رہی ہے جب تک وہ سیٹل نہیں ہوتی ہم پر بھی ممانعت ہے کہ ہم نہیں کرسکتے لیکن ہم ایک نئے ٹرمینل سیٹ اپ کرنے کیلئے لائسنسز جاری کرچکے ہیں، انشاء اللہ تعالیٰ جلد اس پر کام شروع ہوجائے گا، پرائیویٹ سیکٹر کا کنسورشیم تقریباً تیسرے ایف ایس آر یو کا آرڈر بھی دے چکا ہے، سیاسی نعرے بازی یہ کرنا کہ پی ٹی آئی نے یہ کردیا، چھ دن کی بات ہے پندرہ سال کے اندر۔ شاہزیب آپ نے بالکل ٹھیک کہا یہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے ایک بین الاقوامی ادارہ ہے بیورو ورسٹارز انہوں نے مارچ میں کہا کہ جون 30سے آگے آپ ایف ایس آر یو آپریٹ نہیں کرسکتے ورنہ آپ عالمی شپنگ قوانین کی خلاف ورزی کریں گے، اس ایف ایس آر یو کی جومالک کمپنی ہے اس نے بہت واضح کہا ہے کہ ہم اپنے فلیٹ اور کمپنی کو japotize نہیں کریں گے ورنہ ہماری پوری فلیٹ عالمی شپنگ قوانین کے تحت capture ہوسکتی ہے، اس لئے اس کو 30جون سے کیا جارہا ہے، یہ پندرہ سال میں دو مرتبہ کرنا ہوتا ہے، یہ مفتاح صاحب کی حکومت نے کانٹریکٹ میں شق شامل کی تھی کہ پندرہ سال میں یہ دو مرتبہ کوئی بھی ٹائم اپنی مرضی کا ٹائم choose کر کے اس کو ڈرائی ڈاکنگ کرواسکتے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ: میں نے پچھلے ہفتے تابش گوہر سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ ایک ٹرمینل پر نیب کا مسئلہ ہے دوسرے پر litigation کا مسئلہ ہے، لیکن نومبر میں یہ پریس کانفرنس کی تھی ندیم بابر نے، اس سے پہلے سندھ حکومت کو بہت زیادہ ذمہ داری دیتے رہے کہ ان کی وجہ سے 17کلومیٹر کی پائپ لائ