سیاستدان

سیاستدانوں، صحافیوں، تاجروں کی جاسوسی، دنیا میں اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے عمران خان اور راہول گاندھی سمیت 50 ہزار لوگوں کے فون ٹیپ


X
سیاستدانوں، صحافیوں، تاجروں کی جاسوسی، دنیا میں اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے عمران خان اور راہول گاندھی سمیت 50 ہزار لوگوں کے فون ٹیپ
عمران خان اور راہول گاندھی سمیت 50 ہزار لوگوں کے فون ٹیپ
کراچی / اسلام آباد (نیوز ڈیسک / جنگ نیوز) وزیراعظم پاکستان عمران خان اور نامور بھارتی اپوزیشن سیاست دان راہول گاندھی اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ فون ریکارڈنگ اور ہیکنگ سافٹ ویئر ’’پیگاسس‘‘ کا نشانہ بن گئے۔ دنیا بھر میں اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعےعمران خان اور راہول گاندھی سمیت 50؍ ہزار لوگوں کے فون ٹیپ کئے گئے ، پاکستان، بھارت اور عرب ممالک سمیت کئی ملکوں میں پیگاسس جاسوسی نظام استعمال کیا گیا اور سیاستدانوں ، صحافیوں اور تاجروں کی جاسوسی کی گئی ، جمال خاشقجی اور حکومتوں کے مخالفین بھی فہرست میں شامل رہے ، بھارت کی طرف سے وزیراعظم پاکستان اور کابینہ ارکان کے فون بھی ہیک ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم ایک مرتبہ عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا موبائل نمبر بھارت کی فہرست میں تھا۔بھارت کی جانب سے گھناؤنے کھیل میں مقبوضہ کشمیر کے رہنما بھی جاسوسی کے نشانہ بن گئے ، بھارت کی جاسوسی پر اعلیٰ عسکری اور سول قیادت کا اجلاس ہوا جس میں وزراء سمیت سرکاری افسران کیلئے واٹس ایپ طرزکی نئی ایپلی کیشن لانے پر مشاورت کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہےکہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور بھارت کی جارحانہ حکمت عملی کا بھر پور جواب دیا جائےگا۔ادھر پاکستان نے اپنا سافٹ وئیر بنانے کی تیاری شروع کردی ہے اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ اس رپورٹ پر انتہائی تشویش ہے، مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیوں سے بھارت اور پورا خطہ خطرناک حد تک پولرائز ہوگیا ہے، بھارتی حکومت کی اسرائیلی این ایس او پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کرنے والی آمرانہ حکومتوں میں شامل ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور نامور بھارتی اپوزیشن سیاست دان راہول گاندھی اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ فون ریکارڈنگ اور ہیکنگ سافٹ ویئر ’’پیگاسس‘‘ کا نشانہ بن گئے۔ اس بات کا انکشاف اسرائیلی، امریکی اور برطانوی اخبارات میں شائع ہونے والی چشم کشا رپورٹس میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک پیگاسس سافٹ ویئر استعمال کرتے ہیں جو انٹرنیٹ کی دنیا کا سب سے طاقتور جاسوسی سافٹ ویئر ہے اور اسے استعمال کرنے کا مقصد انسانی حقوق کیلئے سرگرم کارکنوں، سیاست دانوں، صحافیوں اور سیاسی حریفوں کی جاسوسی کرنا ہے۔ اسرائیلی اخبار ’’ہاریتز‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیرس میں قائم ایک تنظیم فوربڈن اسٹوریز اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کو فون نمبرز کے 50؍ ہزار ریکارڈز موصول ہوئے ہیں جنہیں پیگاسس سافٹ ویئر بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او نے اپنے کلائنٹس کیلئے منتخب کیا تھا تاکہ ان کی جاسوسی کی جا سکے۔ اس سلسلے میں افشا ہونے والی معلومات ہاریتز سمیت دنیا بھر کے 16؍ میڈیا اداروں کو جاری کی گئی ہیں۔ یہ خبر جاری کرنے کیلئے گزشتہ کئی ماہ سے خفیہ طور پر کام کیا جا رہا تھا۔ اس سلسلے میں فوربڈن اسٹوریز نے اس سافٹ ویئر کے حوالے سے تحقیقات کیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے ساتھ معلومات کا فارنزک جائزہ لیا۔ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سافٹ ویئر کے ذریعے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سب سے بڑے سیاسی حریف راہول گاندھی کی دو بار جاسوسی کی گئی۔ کمپنی کے ڈیٹا بیس میں صرف ممکنہ اہداف کا ذکر موجود ہے، تاہم یہ مصدقہ اہداف نہیں ہیں۔ یہ ایسے افراد کی فہرست ہو سکتی ہے جو این ایس او کو اس کے کلائنٹس نے جاسوسی کرانے کیلئے فراہم کی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فہرست کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ 85؍ فیصد آئی فونز پر پیگاسس سافٹ ویئر موجود تھا۔ بین الاقوامی صحافیوں کے کنسورشیم ’’پیگاسس پروجیکٹ انوسٹی گیشن‘‘ کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والے 50؍ ہزار فون نمبرز میں سے ایک ہزار بھارتی ہیں جنہیں جاسوسی کیلئے منتخب کیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار گارجین کے مطابق، ان نمبرز کو دیکھ کر واضح طور پر اشارہ ملتا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں یہ سافٹ ویئر استعمال کرتے ہوئے جاسوسی کر رہی ہیں۔ بھارتی حکومت نے اب تک تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کی کلائنٹ (خدمات حاصل کر رکھی ہیں) ہے۔ راہول گاندھی کے علاوہ ان کے دو قریبی ساتھیوں (مشیروں) الانکار سوائی اور سچن رائو اور سینئر الیکشن افسر اشوک لواسا کی جاسوسی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کے بھارت میں سربراہ ہری مینن کی بھی ممکنہ طور پر جاسوسی کی گئی۔ دوسری جانب پاکستان میں بھی وزیراعظم عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیری حریت رہنمائوں، چین کے علاقے تبت کی مذہبی شخصیات حتیٰ کہ بھارتی سپریم کورٹ کے ایک جج کی بھی جاسوسی کی اطلاعات ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے عمران خان سے اس حوالے سے سوال کیا تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ راہول گاندھی جو اکثر ہیکنگ سے بچنے کیلئے ہر چند ماہ بعد فون تبدیل کر دیتے ہیں، نے اس صورتحال کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح کی فون ہیکنگ کا انکشاف ہوا ہے وہ نہ صرف غیر قانونی بلکہ افسوس ناک حرکت ہے، یہ جمہوری اقدار اور روایات پر حملہ ہے، اس واقعے کی گہرائی تک تحقیقات ہونا چاہئیں اور جو ذمہ دار ہیں ان کی شناخت کرکے سزائیں دینا چاہئے۔ دوسری جانب پیگاسس پروجیکٹ انوسٹی گیشن کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 21؍ ممالک کے 180؍ صحافیوں کے فون نمبرز کی ریکارڈنگ کی گئی اور اس سلسلے میں 12؍ کلائنٹس نے این ایس او کمپنی کی خدمات حاصل کیں۔ ممکنہ اہداف اور کلائنٹس کا تعلق بحرین، مراکش، سعودی عرب، بھارت، میکسیکو، ہنگری، آذربائیجان، ٹوگو اور روانڈا سے ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکورٹی لیبارٹری نے پیگاسس کا نشانہ بننے والے تمام فون نمبرز کا مفصل جائزہ اور فارنزک اینالیسز کیا۔ ماضی میں جن لوگوں کو این ایس او کمپنی کے سافٹ ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، تازہ ترین تجزیہ اور اس کے نتائج پرانے نتائج سے ملتے جلتے ہیں، ماضی میں بھی کئی ایسے کیسز تھے جنہیں ٹارگٹ کیا گیا تھا ان میں درجنوں صحافی تھے جنہیں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، بھارت اسرائیلی اسلحہ مارکیٹ میں سب سے بڑا خریدار ہے اور ہر سال اسرائیل سے ایک ارب ڈالرز کا اسلحہ خریدتا ہے۔ مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے دونوں ملکوں میں قربت بڑھ گئی ہے۔ مودی پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا جبکہ بن یامین نتن یاہو نے بھی 2018ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ جاسوسی کے الزامات کے حوالے سے اسرائیلی کمپنی این ایس او نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوربڈن اسٹوریز کی خبر غلط اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہے اور لوگوں کو شکوک و شبہات میں ڈالتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ غیر مصدقہ خبروں کو ذریعہ بنا کر معلومات فراہم کی گئی ہیں جن میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کمپنی نے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں بھارتی وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بیان میں کہا ہے کہ مخصوص لوگوں کو ہدف بنانے کی باتیں جھوٹ ہیں ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کمپنی پر عائد کیے جانے والے یہ الزامات اس تشویش میں اضافہ کر سکتا ہے کہ اسرائیل آمرانہ حکومتوں کو معاونت فراہم کرتا ہے اور انہیں جاسوسی کے آلات فراہم کرتا ہے۔ یہ اطلاعات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں کہ اسرائیل نے این ایس او کو اجازت دی کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ کاروبار کرے حتیٰ کہ یہ سلسلہ اس وقت بھی جاری رہا جب 2018ء میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کو جب اس صورتحال کے حوالے سے موقف معلوم کرنے کیلئے سوالنامہ بھیجا گیا تو دفتر کی جانب سے تبصرے سے انکار کر دیا گیا جبکہ اسرائیلی وزارت دفاع نے اپنا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جواب دینے کیلئے زیادہ وقت نہیں دیا گیا۔ ماضی میں اسرائیلی وزارت دفاع کہہ چکی ہے کہ قوائد اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں، جنہوں نے لائسنسز جاری کیے تھے، ان کے ایکسپورٹ لائسنس منسوخ کیے جائیں گے، خصوصاً اگر یہ اطلاعات آئیں کہ انسانی حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔        
اہم خبریں سے مزید

Related Keywords

New York , United States , Paris , France General , France , United Kingdom , Washington , Kashmir , Jammu And Kashmir , India , Tibet , Xizang , China , Rwanda , United Arab Emirates , Pakistan , Bahrain , Mexico , Hungary , Israel , Morocco , Saudi Arabia , South Korea , Karachi , Sindh , Saudi , Chosen , Sachin Rao , Imran Khane Namur , A Imran Khan , Khane Gandhi , Imran Khane Gandhi , Imran Khan , A Office , Amnesty Internationala Technical , Israel Company , I Office , India Ministry , Amnesty International , Institution Reuters , Foundationa India , Gandhi Israel Company , Israel Ministry , Minister Pakistan Imran Khan , Namur India , Prime Minister Pakistan , Investigation Report , New Apple App , Federal Secretary , Prime Minister Pakistan Imran Khan , Technical Support , Review Leah , India Prime Minister Narendra Modi , Project Investigations , Chosen Visual , Senior Election , Prime Minister Imran Khan , Kashmir Liberation , Washington Post , Project Investigations Navigation , India Israel , Prime Minister , Yamin Nitin Yahoo , Candy Information , New York Times , May Even , Israel Prime Minister , Visuali Office , புதியது யார்க் , ஒன்றுபட்டது மாநிலங்களில் , பாரிஸ் , பிரான்ஸ் , ஒன்றுபட்டது கிஂக்டம் , வாஷிங்டன் , காஷ்மீர் , ஜம்மு மற்றும் காஷ்மீர் , இந்தியா , திபெத் , சீனா , ருவாண்டா , ஒன்றுபட்டது அரபு அமீரகங்கள் , பாக்கிஸ்தான் , பஹ்ரைன் , மெக்ஸிகோ , பசி , இஸ்ரேல் , மொராக்கோ , சவுதி அரேபியா , தெற்கு கொரியா , கராச்சி , சிந்த் , சவுதி , தேர்ந்தெடுக்கப்பட்டது , சச்சின் ராவ் , இம்ரான் காந் , இஸ்ரேல் நிறுவனம் , நான் அலுவலகம் , இந்தியா அமைச்சகம் , பொது மன்னிப்பு சர்வதேச , இஸ்ரேல் அமைச்சகம் , அமைச்சர் பாக்கிஸ்தான் இம்ரான் காந் , ப்ரைம் அமைச்சர் பாக்கிஸ்தான் , விசாரணை அறிக்கை , கூட்டாட்சியின் செயலாளர் , ப்ரைம் அமைச்சர் பாக்கிஸ்தான் இம்ரான் காந் , தொழில்நுட்ப ஆதரவு , இந்தியா ப்ரைம் அமைச்சர் நரேந்திர மோடி , ப்ராஜெக்ட் விசாரணைகள் , மூத்தவர் தேர்தல் , ப்ரைம் அமைச்சர் இம்ரான் காந் , காஷ்மீர் விடுதலை , வாஷிங்டன் போஸ்ட் , இந்தியா இஸ்ரேல் , ப்ரைம் அமைச்சர் , புதியது யார்க் முறை , இஸ்ரேல் ப்ரைம் அமைச்சர் ,

© 2025 Vimarsana